نئی دہلی، 28/ جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر میں قائم سول سوسائٹی آرگنائزیشن نے ’’لوک سبھا انتخاب ۲۰۲۴ء ‘‘کے نام سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخاب میں ابتداء سے لے کر آخر تک رائے دہندگان کی بتدریج بڑھتی تعداد ۴؍ کروڑ ۶۵؍ لاکھ تک جا پہنچی، اس اضافہ کے سبب بھار تی جنتا پارٹی کی سربراہی والے اتحاد کو ۱۵؍ ریاستوں میں کل ۷۹؍ نشستوں کا فائدہ ہوا۔اس رپورٹ میں انہوں نے انتخابات اور گنتی کے دوران ہونے والی بد عنوانی کے الزامات کا تجزیہ کیا ہے۔ اس تنظیم جس میں تیستاسیتلواڑ اور ڈالفی ڈیسوزاشامل ہیں،نے انتخاب پر لگائے گئے الزامات کی آزادنہ اورخود مختارطورپرجانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس رپورٹ میں مرحلہ وار انتخاب میں الیکشن کمیشن کے ذریعےجاری کئے گئے رائے دہندگان کی تعداد اور انتخابی پینل کے ذریعے جاری کی گئی حتمی تعداد میں ۴؍ کروڑ، ۶۵؍ لاکھ، ۴۶؍ ہزار،۸؍ سو، ۸۵؍ ووٹوں کا اضافہ کا تجزیہ کیاگیا ہے۔تنظیم نے اندازہ لگایا ہے کہ اس اضافے کے سبب بی جے پی کے اتحاد کو اڑیسہ میں ۱۸؍، مہاراشٹر میں ۱۱؍ ، مغربی بنگال میں ۱۰؍ ، آندھرا پردیش میں ۷؍ ، کرناٹک میں ۶؍، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں ۵-۵؍ نشستوں کا فائدہ ہوا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسی کے ساتھ اس اتحاد نے بہار ، ہریانہ، مدھیہ پردیش ،اور تلنگانہ میں تین تین نشستیں اور آسام میں دو ساتھ ہی اروناچل پردیش، گجرات اور کیرالا میں ایک ایک زائد نشست حاصل کی۔
نتیجے کے طور پر ان ۷۹؍ نشستوں نےحکومت قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا،انہوں نے ان نسشتوں کی نشاندہی کی جہاں بی جے پی اتحاد کی جیت کا فرق فی حلقہ اضافہ شدہ ووٹوں کے اوسط سے کم تھا ۔ جون میں الیکشن کمیشن نے ایک پریس کانفرنس میں ووٹوں کی تعداد ظاہر کرنے میں تاخیر اور ووٹوں کی کل تعداد میں اضا فہ کے الزامات کو خارج کر دیا تھا۔اس کیلئے کمیشن نے ماضی کے انتخاب کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا ۔حالانکہ اس انتخاب میں کئی جگہ بے قائدگی، اور تشدد کی خبریں موصول ہوئیں تھیں۔خصوصاً مسلمانوں کی اکثریت والے علاقوں میں پولیس پر ان کا شناختی کارڈ چھیننے، مارنے پیٹنےاور انتخابی کارروائی کو سست کرنے کا الزام لگا۔اس کےعلاوہ۲۰۲۲ء کے اسمبلی انتخاب کے سماج وادی پارٹی کےگڑھ میں حملے بھی درج کئے گئے۔
اس رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئےجمعہ کو کانگریس نے اسے ’’ لرزہ خیز انکشاف ‘‘ قرار دیا ، اورکہا کہ اس سے عوام کا جمہوریت پر اعتماد متزلزل ہو جائے گا۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ ’’ الیکشن کمیشن کو اس رپورٹ پر اپنا موقف ظاہر کرنا چاہئے، تاکہ جمہوریت پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ اگر رپورٹ میں کہی گئی باتیں سچ ہیں تو ہندوستانی جمہوریت کی سیاسی تاریخ ایک اہم موڑ کا مشاہدہ کرے گی۔